قدرت کی پیدا کردہ جڑی بوٹیاں اپنی انفرادیت میں بے مثال ہیں، لیکن بعض پودے ایک جیسے نظر آنے کی وجہ سے غلط فہمی کا شکار ہو جاتے ہیں۔ ایسا ہی معاملہ اونٹ کتارا (Echinops echinatus) اور جگر کتارا (Milk Thistle - Silybum marianum) کا ہے۔ بہت سے لوگ ان دونوں کو ایک ہی پودا سمجھ بیٹھتے ہیں، حالانکہ حقیقت میں یہ دو بالکل مختلف جڑی بوٹیاں ہیں۔
اونٹ کتارا (Echinops echinatus) – طاقت کا خزانہ
اونٹ کتارا کے طبی فوائد:
قدرتی درد کم کرنے والا ہے، خاص طور پر جوڑوں کے درد اور پٹھوں کی کمزوری میں مفید ہے۔
مردانہ طاقت کے لیے صدیوں سے استعمال کیا جا رہا ہے۔
مدافعتی نظام کو مضبوط کرتا ہے اور جسمانی توانائی میں اضافہ کرتا ہے۔
زخموں کے علاج میں بھی اس کے اجزاء مفید ثابت ہوئے ہیں۔
جگر کتارا (Milk Thistle - Silybum marianum) – جگر کا محافظ
دوسری طرف جگر کتارا جسے Milk Thistle بھی کہا جاتا ہے، ایک اور خاردار پودا ہے جو زیادہ تر یورپ، ایشیا اور امریکہ میں پایا جاتا ہے۔ اس کے پھول جامنی رنگ کے ہوتے ہیں اور اس کے پتوں پر سفید دھاریاں ہوتی ہیں۔ اس کا سب سے زیادہ مشہور استعمال جگر کی صفائی اور بیماریوں کے علاج میں ہوتا ہے۔
جگر کتارا کے طبی فوائد:
جگر کے زہریلے مادے صاف کرتا ہے اور جگر کی کارکردگی بہتر بناتا ہے۔
فیٹی لیور، ہیپاٹائٹس اور دیگر جگر کے امراض میں مفید ہے۔
اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات رکھتا ہے، جو جسم میں سے فاسد مادے نکالنے میں مدد دیتی ہیں۔
نظام ہاضمہ کو بہتر بناتا ہے اور معدے کی جلن اور تیزابیت کو کم کرتا ہے۔
اونٹ کتارا اور جگر کتارا میں واضح فرق
اگرچہ ان کے نام میں "کتارا" کا لفظ آتا ہے، لیکن حقیقت میں ان کی ساخت، فوائد اور استعمال بالکل الگ ہیں۔ اونٹ کتارا زیادہ تر طاقت اور جسمانی صحت کے لیے استعمال ہوتا ہے، جبکہ جگر کتارا خاص طور پر جگر کی بیماریوں کے لیے مفید سمجھا جاتا ہے۔
Comments
Post a Comment